پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم سوشل میڈیا پر سیاسی یا مذہبی رائے کے پابند ہیں اور کسی غیر سرکاری آرگنازیشن یا میڈیا کی معلومات بھی شئیر نہیں کرسکتے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری اسی طرح کا نوٹس اگست 2021 اور جولائی 2020 میں بھی جاری ہوئے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کو حکومت کی اجازت کے بغیر کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم پر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کو پاکستان کے نظریے، سالمیت یا کسی حکومتی پالیسی یا فیصلے کے خلاف اظہار رائے کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
حالیہ سرکلرز میں کہا گیا کہ سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا کہ اصولوں کی خلاف ورزی سرکاری ملازمین کی جانب سے بدتمیزی سمجھا جائے گا۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں سول سرونٹس (ایفیسینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020 کے تحت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ واضح ہدایات اور قانونی قوانین کے باوجود سرکاری ملازمین اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔ ’مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری ملازمین بعض اوقات بہت سے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں جو سرکاری طرز عمل کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
سرکاری افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اجازت کے بغیر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کسی قسم کی وابستگی ظاہر کرنے یا کاروباری تشہیر میں حصہ نہ لیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اپنے کام میں غیر جانبداری برقرار رکھنے کے لیے سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا پر کسی بھی بحث میں حصہ لینے یا سیاسی مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ملازمین کو ایسی کسی بھی قسم کی معلومات شئیر کرنے کی اجازت نہیں جو خاص طور پر حکومتی معاملات سے متعلق غیر مستند یا گمراہ کن معلوم ہو۔
اس میں واضح کیا گیا کہ ان ہدایات کا مقصد سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنا نہیں ہے لیکن وہ ان پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کرسکتے ہیں۔
حکومت عمران خان کی مقبولیت کو دبانا چاہتی ہے، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ینی شفق کو بتایا کہ ’پاکستان کو آمرانہ حکومت کنٹرول کررہی ہے۔ حکومت عمران خان کی مقبولیت کو دبانے میں بری طرح ناکام ہو رہی ہے ان کے خیال میں ایسے ہتھکنڈوں ہی صورت حال سے نمٹنے کا واحد طریقہ ہے۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روکنے سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’وہ قوانین کا حصہ تھے اس لیے باقاعدہ سرکلر جاری کیے جاتے تھے لیکن ان پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا‘۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ’جس طرح موجودہ حکومت ان سرکلرز کو نافذ کررہی ہے فرق یہ ہے کہ موجودہ حکومت اختلاف رائے سے ڈرتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ موجودہ حکومت اپوزیشن سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے۔‘