کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ’انڈیا نے ہمارے ملک کی خودمختاری اور سلامتی میں مداخلت کر کے بڑی غلطی کی ہے‘۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’انڈین ایجنٹس بڑے پیمانے پر ہماری سرمین میں تشدد میں ملوث ہیں۔‘
جسٹن ٹروڈو نے یہ بات ایک کانفرنس کے دوران کی جہاں وہ پچھلے سال کینیڈین سرزمین پر سِکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات کا حوالہ دے رہے تھے۔
یاد رہے کہ دو دن پہلے انڈیا اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ کینیڈا اور انڈیا میں یہ تنازع جون 2023 میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے کینیڈا میں قتل سے شروع ہوا۔
کینیڈا میں بیرونی مداخلت پر ایک انکوائری کے دوران ٹروڈو نے کہا کہ ’واضح ثبوت موجود ہیں کہ انڈیا نے کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا کر کینیڈا کی سلامتی اور خود مختاری کو خطرے میں ڈالا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کینڈین حکومت نے انڈین حکومت کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی تھیں لیکن انڈین حکومت نے تعاون نہیں کیا۔ کینڈا میں 4 انڈین شہریوں کو اس قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے لیکن انڈیا نے ان الزامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کینیڈا میں انڈین سفارت کار کینیڈین شہریوں کی معلومات انڈیا کے اعلیٰ حکام کو پہنچاتے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں کینیڈا میں منظم جرائم ہوئے۔
پیر کو انڈیا نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی مفادات حاصل کرنے کی ایک چال قرار دیا۔
کینیڈین وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ کینیڈا کے دیرینہ تجارتی پارٹنر سے تعلقات میں تناؤ نہیں چاہتے، لیکن کینیڈا کی سلامتی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
کینیڈا اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ گزشتہ سال ٹروڈو نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند تحریک خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین عہدیدار ملوث ہیں۔ اس بیان سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
دو دن پہلے کینیڈین حکومت نے بھارتی ہائی کمشنر سمیت 5 سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے بھی کینیڈا کے 6 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔