امریکہ کی 7 ریاستیں ایسی ہیں جو امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج کو کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں، ان ریاستوں کو ’سوئنگ اسٹیٹ‘ یا ’بیٹل گراوٴنڈ اسٹیٹ‘ کہا جاتا ہے۔
امریکہ میں کل 50 ریاستیں ہیں اور آبادی تقریباً 33 کروڑافراد پر مشتمل ہے جس میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 16 کروڑ ہے۔ اس مرتبہ ہونے والے انتخابات میں امریکی شہری اپنا 47واں صدر چنیں گے۔
ملک میں یوں تو 50 ریاستیں ہیں لیکن ہر بار انتخابات میں تقریبا 5 یا 6 ریاستیں ایسی ہوتی ہیں جن کے مجموعی ووٹوں سے اس بات کا فیصلہ ہوتا ہے کہ امریکہ کا اگلا صدر کون ہو گا۔
سوئنگ اسٹیٹ میں بڑھتی آبادی اور یہاں بسنے والے مختلف مذاہب اور بیک گراوٴنڈ سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کے مختلف نظریات ان ریاستوں کو اہم بناتی ہیں۔
ویسے تو امریکہ کی چند بڑی سوئنگ سٹیٹس میں فلوریڈا، پنسلوانیا، اوہائیو، اور مشی گن شامل ہیں۔ یہ آبادی کے لحاظ سے بھی بڑی سٹیٹس ہیں لیکن سونگ سٹیس ہر الیکشن میں بدلتی رہتی ہیں۔اس بار سات سوئنگ سٹیس ہیں جن میں ایریزونا، جارجیا، مشی گین، نیواڈا، پینسلوینیا، وسکونسن، نارتھ کیرولائنا شامل ہیں۔
نائب صدر کملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کئی اہم ریاستوں میں کاٹنے کا مقابلہ کا ہے۔
لیکن سوئنگ سٹیٹ کیا ہے؟ اور صدارتی انتخابات پر ان کا اتنا بڑا اثر کیوں ہے؟
سوئنگ سٹیٹس کیا ہیں؟
سوئنگ سٹیٹ ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں صدارتی دوڑ بہت قریب ہوتی ہے۔
امریکی انتخابات میں صدر کا انتخاب عام شہری نہیں بلکہ الیکٹورل کالج کے نظام کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے سوئنگ سٹیٹس کو اہمیت حاصل ہے۔
50 ریاستوں کو آبادی کے تناسب سے الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی ایک مخصوص تعداد میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ صدارتی امیدوار کو جیتنے کے لیے 270 ووٹرز کی حمایت ضروری ہے۔
چونکہ زیادہ تر ریاستوں کے ووٹرز ہمیشہ ہی ایک پارٹی کی حمایت کرتی ہیں لیکن سوئنگ سٹیٹس وہ ریاستیں ہیں جن کی سیاسی حمایت مسلسل ایک ہی جماعت کے لیے نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے الیکشن سے پہلے ہمیشہ کنفیوژن رہتی ہے کہ ووٹر ٹرن آوٹ کیسا رہے گا۔ یہاں جیتنے اور ہارنے کے درمیان فرق بہت کم ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں امیدوار ان ریاستوں میں الیکشن مہم میں زیادہ پیسہ لگاتے ہیں اور ووٹرز کو اپنی جانب قائل کرنے کی بھرپور محنت کرتے ہیں۔
الیکٹورل کالج ووٹ اور سوئنگ سٹیٹس
امریکی صدارتی انتخابات میں ہر ریاست کے پاس ایک خاص تعداد میں الیکٹورل کالج ووٹ ہوتے ہیں۔ ایک امیدوار کو جیتنے کے لیے 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ سوئنگ سٹیٹس میں یہ ووٹ زیادہ اہم ہوتے ہیں کیونکہ ان کا فیصلہ انتخابات کے نتائج پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
مثال کے طور پر اس سال ہونے والے الیکشن میں ریاست فلوریڈا میں الیکٹورل کالج ووٹ کی تعداد 29 ہے۔ پنسلوانیا میں 20، اوہائیو میں 18، مشی گن میں 16 ہے۔ ایریزونا یعنی گرینڈ کنینز کی ریاست میں 11، وسکونس میں 10 اور نارتھ کیرولینا میں الیکٹورل کالج ووٹ کی تعداد 15 ہے۔
پولنگ ہمیں سوئنگ ریاستوں کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟
ہمیشہ کی طرح اہم ریاستوں میں ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پولنگ میں سخت مقابلہ دیکھا گیا ہے۔
مثال کے طور پر ایریزونا میں پولنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں امیدوار قریب قریب برابر ہیں، ٹرمپ کو بعض اوقات ایک پوائنٹ یا اس سے کم کی برتری حاصل ہے۔
اسی طرح پنسلوانیا میں بھی دونوں کے درمیان مقابلہ انتہائی قریب ہے،پولنگ میں کملا ہیرس ٹرمپ سے صرف ایک فیصد پیچھے ہیں۔
مینیسوٹا واحد سوئنگ ریاست ہے جہاں ہیرس کو ٹرمپ پر پانچ سے آٹھ پوائنٹس کی برتری کے ساتھ برتری حاصل ہے۔
اگرچہ آنے والے دنوں میں ووٹرز کی رائے اب بھی نتائج کو بدل سکتی ہے۔ ہیرس اور ٹرمپ دونوں پنسلوانیا، مشی گن اور جارجیا جیسی ریاستوں میں الیکشن مہم تیز چلا رہے ہیں، جس کا مقصد ان اہم ریاستوں کو اپنے حق میں کرنا ہے۔