لبنان کا عسکری گروپ حزب اللہ کے ڈپٹی لیڈر نعیم قاسم کو تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کردیا۔
نعیم قاسم کو اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصراللہ کے قتل کے بعد حزب اللہ کا سربراہ بنایا گیا۔
آج (29 اکتوبر کو) حزب اللہ کی جانب سے ایک اعلامیے میں نعیم قاسم کو ڈپٹی لیڈر کے عہدے سے ترقی دے کر حسن نصراللہ کی جگہ حزب اللہ کا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا۔
واضح رہے کہ حسن نصراللہ پچھلے مہینے ستمبر میں بیروت میں ایک اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ حالیہ مہینوں میں لبنان میں اسرائیلی جارحیت میں اضافے کے بعد حزب اللہ کی سینئر قیادت کو مستقل حملوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد کہا جارہا تھا کہ تنظیم کمزور ہوگئی ہے۔
ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ نعیم قاسم کو حزب اللہ کے نظریات اور مقاصد سے جڑے رہنے کی وجہ سے تنظیم کے سربراہ کے لیے چنا گیا ہے۔
خلا کیسے پیدا ہوا؟
حسن نصراللہ کے قتل کو تحریک میں ایک خلا کے طور پو دیکھا گیا۔ یہ خلا گروپ میں اس وقت پیدا ہوا جب مسلسل اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں گروپ اپنی زیادہ تر قیادت سے محروم ہو چکا تھا۔
حسن نصراللہ کے کزن ہاشم صفی الدین ان کی موت کے بعد لیڈرشپ کے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے تھے لیکن جلد ہی بیروت میں ایک اسرائیلی حملے میں وہ بھی مارے گئے۔
نعیم قاسم کون ہیں؟
الجزیرہ کے مطابق 71 سالہ نعیم قاسم کو اکثر حزب اللہ کا ’نمبر 2‘ کہا جاتا ہے۔ وہ ان چند مذہبی علما میں سے ہیں جنہوں نے 1980 میں حزب اللہ کی بنیاد رکھی اور وہ شیعہ سیاسی تحریکوں میں بھی اہم سرگرمیوں کا حصہ تھے۔
2006 کی اسرائیل۔حزب اللہ جنگ کے بعد جب حسن نصراللہ منظرعام سے غائب تھے تو نعیم قاسم سینئر ترین رہنما تھے جو عوامی تقریبات میں شرکت کرتے رہے۔
حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد سے نعیم قاسم نے تین ٹیلی وژن خطاب کیے ہیں جن میں انہوں نے لبنانی زبان کے بجائے فارمل عربی میں بات کی۔
30 ستمبر کو ایک چیلنجنگ پیغام میں انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیل سے لڑنے اور جنگ جیتنے کے لیے تیار ہے۔