بزنس مین سے ریئلٹی ٹی وی سٹار اور پھر سپر پاور ملک کے صدر کا عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ، دوسری بار ملک کے صدارتی انتخابات جیت چکے ہیں۔ یہاں ان کی ماضی کی زندگی کا ایک سرسری جائزہ لیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو امریکی شہر نیویارک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فریڈ ٹرمپ شہر کے بڑے بزنس مین میں سے ایک تھے۔ ٹرمپ کی والدہ اسکاٹش امریکن جب کہ دادا جرمن نژاد امریکن تھے۔
یونیورسٹی آف پنسلوینیا سے گریجویشن کے بعد ٹرمپ اپنے والد کے ریئل اسٹیٹ بزنس سے منسلک ہوگئے۔ اس وقت ٹرمپ کی فیملی کے نیو یارک سٹی، کوئینز، بروکلین اور سٹیٹن آئی لینڈ میں قریب 15000 اپارٹمنٹس تھے۔
ٹرمپ نے سیاست میں آنے سے پہلے اپنے خاندان کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو آگے بڑھایا
کچھ عرصے بعد ٹرمپ نے مین ہیٹن میں ذاتی بزنس شروع کیا اور فیملی بزنس کو نیو یارک سے مین ہیٹن تک بڑھانے میں اپنے والد کی مدد کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بھی مختلف بزنسز کیے جس میں بیوٹی پیجنٹس، ریئلٹی شوز شامل ہیں۔ ٹرمپ فیملی کی جائیدادیں، ہوٹلز، گولف کورس اٹلانٹک سٹی، شکاگو، لاس ویگاس، انڈیا، ترکیہ اور فلپائنز میں بھی ہیں۔
ٹرمپ تین بار شادی کر چکے ہیں اور ان کے پانچ بچے ہیں
ٹرمپ نے تین شادیاں کی اور ذاتی زندگی کی وجہ سے اکثر سرخیوں میں بھی رہے۔
ان کی پہلی اور ایوانا زیلنکووا تھیں، جو ایک چیک ایتھلیٹ اور ماڈل تھیں، اس جوڑے کے تین بچے ہیں ڈونلڈ جونیئر، ایوانیکا اور ایرک ٹرمپ ہیں۔ 1990 میں اس جوڑے میں طلاق ہو گئی۔ ایوانا نے ٹرمپ پر گھریلو تشدد کا الزام بھی لگایا۔ ان کی قانونی جنگ اخبارات کے فرںٹ پیج پر جگہ بناتی رہی۔
1993 میں ٹرمپ نے اداکارہ مارلا میپلز سے دوسری شادی کی۔ بیٹی کی پیدائش کے 2 مہینے بعد ان کی طلاق ہو گئی۔ ٹرمپ نے تیسری شادی 2005 میں میلانیا نوس سے ہوئی جو سابق سلوین ماڈل ہیں۔ ان کا اٹھارہ سالہ بیٹا ولیم ٹرمپ ہے۔
ٹرمپ پر کئی بار جنسی ہراسانی اور غیر ازدواجی تعلقات (ایکسٹرا میریٹل افیئرز ) کے الزامات بھی لگے۔
2006 میں ٹرمپ پر اداکارہ کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات پر خاموشی اختیار کرنے کے لیے ایک معاہدہ اور اس معاہدے کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈز میں چھیڑ چھاڑ کے 34 فوجداری مقدمات بھی درج ہوئے۔ ان مقدمات میں ٹرمپ کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔
ٹرمپ بطور ریئلٹی ٹی وی اسٹار
ٹرمپ دی فریش پرنس آف بیل-ایئر اور ہوم الون 2 جیسے شوز میں کردار ادا کر چکے ہیں لیکن ’دی اپرنٹس‘ نامی شو سے انہیں کافی مقبولیت ملی جہاں انہوں نے 2004 سے 2015 تک میزبانی کی۔
ٹرمپ بطور امریکی صدر
ٹرمپ پہلی بار 2017 میں امریکی صدر منتخب ہوئے۔ بطور صدر ٹرمپ نے اکثر غیر متوقع اور غیر مقبول رویے اپنائے۔ اپنے متنازع بیانات سے لے کر غیر ملکی لیڈران سے الجھنے تک، سنجیدہ معاملات میں ان کی غیر سنجیدہ اپروچ نے امریکہ کے وقار کو مجروح کیا۔
ان کے دور صدارت میں امریکہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اہم بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہوگیا۔ جس میں پیرس معاہدہ ان کی حریف صدارتی امیدوار کملا ہیرس کی صدارتی مہم میں خاص طور پر زیر بحث رہا۔
ان کا ایک اور متنازعہ فیصلہ یروشلم کو اسرائیل کا دار الحکومت تسلیم کرنا تھا جس پر ان کے اتحادیوں نے بھی تنقید کی۔
مسلم اکثریتی آبادی والے 7 ملکوں پر سفری پابندیاں لگانا، میکسکو کے ساتھ دیوار کی تعمیر، امیگریشن کے قوانین کو مزید سخت کرنا، مڈل ایسٹ کے ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بڑی تبدیلیاں اور چائنہ کے ساتھ تجارتی تنازعات ان کے دور صدارت کے نمایاں معاملات رہے۔
ٹرمپ جو بائیڈن سے ہار گئے لیکن ہار ماننے سے انکار کر دیا
ٹرمپ نے 2020 کے صدرتی انتخابات میں جو بائیڈن سے ہارنے کے بعد شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلیوں کا جھوٹا دعوٰی کیا۔ حکومتی اہلکاروں پر دباؤ ڈال کر اور قانونی چیلنجز کو بڑھا کر صدارتی منتقلی میں رکاوٹ ڈال کر نتائج بدلنے کی کوشش کی۔ اس موقعے پر کیپیٹل ہل پر لوگوں کو جمع کیا گیا جو بعد میں فساد کی شکل اختیار کر گیا۔
ٹرمپ کو چار الگ الگ کرمنل تحقیقات کا سامنا ہے
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جو ایک سزا یافتہ مجرم ہیں۔ اس وقت ان پر تین سول کیسز اور چار کرمنل کیسز سمیت کئی فیڈرل کیسز چل رہے ہیں۔امریکہ کے قانون کے مطابق جب تک کہ وہ ملک کے صدر ہیں بہت کم امکان ہے کہ وہ جیل جائیں۔ البتہ کسی بھی صدر کو اپنے خلاف فیڈرل کیسز ختم کرنے کا اختیار تو ہے لیکن وہ سول اور کرمنل کیسز کو ختم کرنے کا کنٹرول نہیں رکھتا۔
اور عدالت نے ان کو مجرم قرار دیا تھا۔ ہش منی کیس میں وہ 34 سنگین جرائم میں مجرم قرار دیے جاچکے ہیں۔ اس کیس میں ٹرمپ کو نیویارک میں 26 نومبر کو سزا سنائی جانی ہے اور انہیں چار سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ لیکن چونکہ اب وہ دوبارہ سے صدر بن گئے ہیں تو شاید اب ایسا ممکن نہ ہو۔ ان کے وکیل سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ جج سے اس کیس کی سماعت میں تاخیر کے لیے کہیں گے۔
قاتلانہ حملہ
13 جولائی کو ریاست پنسلوینیا میں الیکشن مہم کے دوران ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ 20 سالہ حملہ آور تھومس میتھیو کروکس نے ایک قریبی عمارت کی چھت سے ٹرمپ کو نشانہ بناکر فائرنگ کی۔ جس سے ٹرمپ کا دایاں کان زخمی ہوگیا۔ جبکہ حملہ آور سیکیورٹی عملے کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
اس واقعے کے چند دن بعد ہی ری پبلیکن نیشنل کنوینشن کے موقعے پر ریپبلکنز پارٹی نے ٹرمپ کی حوصلہ افزائی کی اور ان کو باضابطہ طور پر ریپبلکنز پارٹی کا صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا اور اس طرح وہ مسلسل تیسری بار ریپبلکنز کے صدارتی امیدوار بنے۔
انتخابی ایجنڈا
صدر بننے کی صورت میں ٹرمپ نے مہنگائی پر قابو پانے کا وعدہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے کھربوں روپے مالیت کے ٹیکسز میں کٹوتیوں کی تجویز پیش کی ہے۔
ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکہ خود کو دوسروں کی جنگوں سے دور رکھے لیکن وہ خود کو اسرائیل کا محافذ قرار دیتے ہیں۔ اور اسرائیل کے لیے لڑنے اور اسرائیل کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سرحد پر دیوار تعمیر کر کے سرحد بند کرنے اور سیکیورٹی برھانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے امیگریشن ڈاکیومنٹس کے بغیر امریکہ میں رہنے والے تارکین وطن کو بڑی تعداد میں ملک بدر کرنے کے ارادے بھی ظاہر کیے ہیں۔