اسرائیلی فوج نے فلسطینی کی عسکری تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی زندگی کے آخری لمحات کی ایک ویڈیو جاری کردی جس میں انہیں جنوبی غزہ میں ایک عمارت کے ملبے کے اطراف کرسی میں بیٹھا دیکھا جاسکتا ہے۔اسرائیلی فوج نے یہ ویڈیو اس وقت جاری کی جب انہوں نے جنوبی غزہ کے علاقے میں یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ ویڈیو میں منہ پر کپڑا لپیٹے ایک زخمی شخص کو صوفے پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی ڈرون اس شخص کے قریب جانے کی کوشش کرتا ہے جو کچھ دیر بعد ہاتھ میں پکڑی بظاہر چھڑی جیسی چیز ڈرون کی طرف پھینکتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ شخص یحییٰ سنوار ہیں۔ فوٹیج میں انہیں تباہ حال عمارت میں دھول سے لپٹی ایک کرسی میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی فوج ایک سال سے زیادہ عرصے سے سنوار کی تلاش میں تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیل اور پھر حماس نے یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی مدد سے یحییٰ سنوار کی شناخت ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ عمارت میں داخل ہونے سے پہلے تک صوفے پر بیٹھے شخص کو عام جنگجو سمجھا جا رہا تھا لیکن جب فوجی عمارت میں داخل ہوئے تو ان کو وہاں حماس کے سربراہ ملے جن کے پاس سے ایک ہتھیار، ایک جیکٹ اور 40 ہزار شیکلز( 10 ہزار 731 ڈالر) بھی ملے ہیں ۔
7 اکتوبر کے حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد یحییٰ سنوار نے فون سمیت دیگر کمیونیکیشن ڈیوائسز کا استعمال بند کر دیا تھا جن کی مدد سے اسرائیل کے خفیہ ادارے ان کا سراغ لگا سکتے تھے۔ اسرائیلی انٹیلیجنس کا دعویٰ تھا کہ یحییٰ سنوار 20 سالوں سے غزہ میں حماس کے بنائے سرنگوں کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہیں لیکن حالیہ حملوں نے زیر زمین سرنگوں کے اس نیٹورک کو بھی شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اسرائیلی حکام کا یہ بھی ماننا تھا کہ سنوار اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہوں گے لیکن حملے کے وقت ان کے ساتھ کوئی یرغمالی نہیں تھا۔
واضح رہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ایران اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد یحییٰ سنوار کو 6 اگست 2024 کو حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ کو نومنتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کے لیے تہران مدعو کیا گیا تھا جہاں ایک عمارت میں اسرائیل کی جانب سے نصب کیے گئے بم کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔