ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے سے متعلق انتہائی حساس امریکی خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر لیک ہوگئیں۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جون کربی کہتے ہیں کہ ’دستاویزات لیک ہونے کے معاملے پر صدر جوبائیڈن ’گہری تشویش‘ کا شکار ہیں‘۔
انہوں نے لیک دستاویزات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے، یہ ناقابل قبول ہے۔‘ خفیہ دستاویزات میں سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو ظاہر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر میزائل حملے کیے تھے۔ ایران کا کہنا تھا کہ یہ حملے 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا جواب تھا۔
ایرانی حملوں کے بعد اسرائیل جوابی حملے کی تیاری کررہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل ایرانی حملوں کا جواب دے کر رہے گا۔
ان دستاویزات میں ایسا کیا ہے کہ امریکہ ’گہری تشویش‘ میں ہے؟
بی بی سی یوکے کی رپورٹ کے مطابق ان دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل ایران کے کن کن اہداف پر حملہ کرنے کی تیار کررہا ہے۔ خفیہ دستاویزات میں اہم بات یہ ہے کہ اس میں دو ایئر لانچڈ بیلسٹک میزائل سسٹمز ’گولڈن ہورائزن اور راکس‘ کا ذکر ہے۔
راکس لانگ رینج میزائل سسٹم ہے جو اسرائیلی کمپنی ’رفائل‘ کا تیار کردہ ہے جو زیرِ زمین اور زمین کے اوپر پر دور تک نشانہ بنانے کے قابل ہے۔
گولڈن ہورائزن کا مطلب اسرائیل کا بلیو اسپیرو میزائل سسٹم ہے جو دو ہزار کلو میٹر کی رینج پر نشانہ بناتا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی ایئر فورس اپریل میں کیے گئے ایئر بیلسٹک میزائل حملے سے بھی بڑا حملہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
اگر اسرائیل طویل فاصلے تک نشانہ کرنے والے ان ہتھیاروں کو استعمال کرتا ہے تو وہ اردن جیسے قریبی ممالک پر اپنے ہوائی جہاز بھیجے بغیر ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔
امریکی خفیہ دستاویزات سے یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اسرائیل اپنے جوہری ہتھیاروں کا بھی استعمال کررہا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ اسرائیل نے عوامی سطح پر یہ تصدیق کرنے سے مسلسل انکار کیا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔
البتہ ان دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اسرائیل کب اور کن ایران اہداف پر حملہ کرے گا۔
مشرق وسطیٰ کے سابق ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری دفاع اور سی آئی اے کے ریٹائرڈ افسر مک ملروئے نے سی این این کو بتایا کہ ’اگر یہ سچ ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کے حملے کا جواب دینے کے لیے اسرائیلی حکمت عملی کے منصوبے افشا ہو گئے ہیں، تو یہ ایک سنگین خلاف ورزی ہے، امریکہ اور اسرائیل کے درمیان مستقبل میں تعلقات چیلنجنگ ہوسکتے ہیں اور دونوں کے درمیان اعتماد ختم ہو سکتا ہے۔‘