امریکی وزیرِ خارجہ انتونی بلنکن نے اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوششوں کو بحال کیا جا سکے اور مزید انسانی امداد کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے۔
غزہ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے انتونی بلنکن مشرقِ وسطیٰ کے اپنے 11ویں دورے پر منگل کو اسرائیل پہنچے تھے۔
پچھلے مہینے کے آخر میں اسرائیل کا حزب اللہ کے ساتھ تنازعہ بڑھانے کے بعد خطے میں بلنکن کا یہ پہلا دورہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس رہنما یحیٰی سنوار کے قتل کو غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے استعمال کرے تاکہ اسرئیلیوں اور فلسطینیوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
بلنکن نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد بڑھانے کے اضافی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امداد غزہ کے تمام شہریوں تک پہنچ سکے۔
نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سنوار کو مارنے سے یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کے بعد کے حالات اور جنگ کے اہداف حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بلنکن اور نیتن یاہو نے اس بات پر بھی بات کی کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان آخری جنگ کے بعد 2006 کی اقوام متحدہ کی قرارداد پر کس طرح عمل کیا جاسکے تاکہ اسرائیلی اور لبنانی شہری اپنے گھروں کو واپس جا سکیں جو دونوں جانب سے راکٹ حملوں کے بعد نقل مکانی کر گئے تھے۔
بلنکن کی اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیا۔ یاد رہے کہ حزب اللہ نے ہفتے کے روز نیتن یاہو کے گھر پر ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
یاد رہے کہ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کا تنازع حالیہ ہفتوں میں شدت اختیار کر گیا ہے۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل پر حملے کررہا ہے اور جب تک غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہیں ہوتے یہ صورتحال ایسے ہی برقرار رہے گی۔