اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم نہیں ہوئی۔
نیتن یاہو نے ویڈیو بیان میں کہا کہ یحیٰ سنوار مر چکا ہے۔ اسے اسرائیل ڈیفنس فورس کے بہادر فوجیوں نے رفح میں مار دیا۔ لیکن اس سے غزہ جنگ ختم نہیں ہوئی بلکہ یہ اس کے خاتمے کی شروعات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک سال پہلے حماس کے دہشت گرد سربراہ یحییٰ سنوار نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف قتل عام کیا۔ ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں پر یہ سب سے خطرناک حملہ تھا۔ اسرائیل کے قیام کے بعد یہودی ریاست پر یہ بدترین حملہ تھا۔ آج اُس بُرے دن کے ماسٹر مائنڈ کو ختم کردیا گیا ہے‘۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’غزہ کے لوگوں کے لیے سادہ پیغام ہے: یہ جنگ کل بھی ختم ہوسکتی ہے اگر حماس اپنے ہتھیار ڈال دے اور ہمارے یرغمالیوں کو واپس کردے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس خطے کے لوگوں کے لیے امید کا پیغام ہے: ایران کا بنایا ہوا دہشت گردی کا نیٹ ورک ہماری آنکھوں کے سامنے ٹوٹ رہا ہے۔ نصراللہ مارا گیا، اس کا نائب محسن قتل ہوگیا۔ (اسماعیل) ہنیہ چلا گیا، محمد دیف اور اب یحییٰ سنوار بھی مارا گیا۔ دہشت گردی کا خوف جسے ایرانی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کے لیے کیا اور عراق، یمن، شام اور لبنان کے لوگوں میں بھی پھیلایا، اس کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے تصدیق کی تھی کہ یحییٰ سنوار کو غزہ کے علاقے رفح میں ہلاک کردیا گیا ہے بعدازاں حماس نے بھی اس کی تصدیق کی تھی۔