پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وہ پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے ہفتے کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی بطور چیف جسٹس نامزدگی کے وقت سپریم کورٹ میں سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور، بیچلرز گورنمٹ کالج لاہور اور ماسٹرز کی تعلیم پنجاب یونیورسٹی سے مکمل کیا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے 1990 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پرکٹس شروع کی۔ پھر 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔ 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلی عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بنچ کا حصہ رہے۔ انہوں نے اس کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔
جسٹس یحیٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔