اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے 4 ایرانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس دوران عراق اور شام پر بھی بیک وقت حملے بھی کیے گئے۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے ہفتے اور جمعے کی درمیانی رات ایران کے ملٹری اہداف پر حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی اہلکار نے امریکی سی بی ایس چینل کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ تہران کے وقت کے مطابق صبح 5 بجے سے چند منٹ قبل تک اسرائیلی حملے جاری تھے۔
اسرائیلی دفاعی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہیگری نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’اسرائیل نے نے ایران میں طے شدہ ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا اور اسرائیل کو درپیش فوری خطرات کو دور کر دیا گیا۔ اسرائیل ڈفنس فورسز نے اپنا مشن مکمل کرلیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر ایرانی حکومت نے تنازعہ کو بڑھانے کی دوبارہ غلطی کی تو ہم جواب دینے کے لیے تیار ہوں گے‘۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہمارا پیغام واضح ہے، جو بھی اسرائیل کو دھمکی دے گا اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش کرے گا تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘
یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے کھل کر ایران پر حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ایرانی وزارت خارجہ
ایران کا کہنا ہے کہ وہ غزہ، لبنان اور ایرانی حکام پر اسرائیلی حملوں کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھے گا۔
ایرانی فوج کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں دو فوجی مارے گئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے اسرائیلی حملوں سے اگرچہ کچھ علاقوں کو معمولی نقصان پہنچا، لیکن فی الحال واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کے پاس اپنی سرزمین پر حملوں کے بعد بیرونی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق اور ذمہ داری ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے الہام، خوزستان اور تہران صوبوں میں ملٹری اڈوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’کامیابی سے دفاع کیا گیا‘۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران نے اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کے لیے اپنی تیاری کا اشارہ دیا۔ ذرائع نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کو کسی بھی اقدام کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
سعودی عرب کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
سعودی عرب نے ایران کے ملٹری اڈوں پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے تہران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
بیان میں سعودی عرب نے فریقین پر زور دیا کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی کو کم کریں۔ اس کےعلاوہ سعودی عرب نے خطے میں جاری فوجی تنازعات کے نتائج سے خبردار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور تنازعات کے خاتمے کے لیے اپنا کردار اور ذمہ داریاں ادا کریں۔
امریکہ نے کیا کہا؟
اسرائیلی حملوں کے بعد امریکہ نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں بڑھتی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر حملے بند کرے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر اپنے حملے بند کرے تاکہ لڑائی کا یہ سلسلہ ختم ہو سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کا جواب اس کے دفاع کا حق تھا۔ اسرائیل نے آبادی والے علاقوں پر حملے نہیں کیے بلکہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا لیکن ایران نے اسرائیل کے سب سے بڑے شہر کو نشانہ بنایا۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس آپریشن میں شامل نہیں تھا، ’ہمارا مقصد سفارتی کوششوں کو تیز کرنا اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنا ہے۔‘
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ اب دونوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ ختم ہوجائے گا، ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے صرف فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔‘
اسرائیل نے ایران پر حملہ کیوں کیا؟
اسرائیل نے ایران اور اس کے پراکسیوں کے حملوں کا جواب دینے سے خبردار کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل نے کہا کہ ’ایران کی حکومت اور خطے میں اس کے پراکسی 7 اکتوبر سے اسرائیل پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جواب دینے کا حق اور اس کی ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر کے شروع میں ایران نے غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں اور حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کے قتل کے جواب میں اسرائیل پر میزائل حملے کیے تھے۔
کیا ایران جوابی کارروائی کرے گا؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ ہفتے کو اسرائیل حملوں میں بہت کم نقصان ہوا تھا، اس لیے ہوسکتا ہے کہ ایران ان حملوں کا جواب نہ دے۔کچھ نامعلوم اسرائیلی حکام نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ پلاننگ کے تحت تھا تاکہ صورتحال قابو میں رہ سکے۔
عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ کہ حملے میں دو ایرانی افسران کی ہلاکت ہوئی ہے تو ہوسکتا ہے کہ ایران جوابی کارروائی پر مجبور ہو۔
اگرچہ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ جواب دینے کا حق رکھتے ہیں لیکن حملے کا وقت اور نوعیت واضح نہیں کی۔