پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کی ہوا نے آلودگی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ اتوار کو شہر میں سموگ یا ایئر کوالٹی انڈیکس کی سطح 1900 تک پہنچ گئی۔ ہر طرف دھند اور سموگ کی وجہ سے حکومت نے ایک ہفتے کے لیے پرائمری اسکولز بند کر دیے اور شہر میں ’گرین لاک ڈاوٴن‘ نافذ کردیا۔
صوبائی حکومت اور سوئس گروپ ایئر کوالٹی انڈیکس کی جاری کردہ ریڈنگز کے مطابق لاہور اتوار کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر رہا جہاں شہر کے بارڈر سے نزدیکی علاقوں میں 1900 کی آلودگی ریکارڈ کی گئی۔
اس سے پہلے لاہور کی ہوا میں آلودگی کی سطح اس حد تک کبھی نہیں بڑھی۔
ہوا میں پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم 2.5) یعنی مٹی کے چھوٹے ذرات کی مقدار 376 ریکارڈ کی گئی جو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے مقرر کیے گئے لیول سے 75 فیصد زیادہ ہے۔
سموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے، پیر کو صوبائی محکمہ ماحولیات کی جانب سے ایک اور سموگ الرٹ جاری کیا گیا جس میں شہریوں سے احتیاتی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا ہے۔ شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے نکلنے سے منع کیا گیا اور باہر نکلنے کی صورت میں ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کسانوں کو فصلوں کی باقیات جلانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
سموگ کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے محکمہ ماحولیات کے ہیڈکوارٹرز میں ایک ’سموگ وار روم‘ بھی بنایا گیا ہے، جہاں پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائیریکٹر جنرل اور دیگر افسران کو سموگ سے نمٹنے کے اقدامات پر روزانہ بریف کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت کی وزیر عظمٰی بخاری نے ایک نیوز کانفرنس میں پرائمری اسکول ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا جب کہ ایک اور ہدایت نامے میں اسپیشل ایجوکیشن اداروں میں پڑھنے والے سانس، دل اور دیگر امراض میں مبتلا طلبہ کو 1 نومبر سے 31 جنوری تک 3 مہینے کی لازمی چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔
شہر میں گرین لاک ڈاؤن نافذ کرتے ہوئے آفسز کے 50فیصد اسٹاف کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ شہریوں کو کھڑکیاں، دروازے بند رکھنے کی ہدایات بی دی گئی ہیں۔
14 ملین کی آبادی والے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر میں مسلسل ایک مہینے سے چھائی سموگ نے شہریوں کو سانس، جلد، آنکھوں کے امراض اور دیگر بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے۔ سموگ کے خاتمے کے لیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ لاہور میں مصنوئی بارش کروائے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب حکومت کے مطابق سموگ کی دیگر وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن لاہور میں سموگ کا ایک بڑا حصہ انڈیا کی طرف سے آ رہا ہے۔
گرین لاک ڈاوٴن کیا ہے؟
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن کے مطابق لاہور کے کچھ علاقوں میں گرین لاک ڈاوٴن نافذ کیا گیا ہے جن میں ڈیوس روڈ، ایگٹن روڈ، دوراند روڈ، اور کشمیر روڈ اور ارد گرد کے علاقے شامل ہیں ان علاقوں کو ہائی الرٹ کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
ان علاقوں میں چنگ چی رکشے کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا ہے.
ایسے کمرشل جنریٹرز جو ماحولیاتی معیار کے خلاف ہیں، ان علاقوں میں نہیں چلائے جا سکتے۔
رات 8 بجے کے بعد بار بی کیو پوائنٹس پر کھانا پکانے کی اجازت نہیں ہوگی
ان علاقوں میں ایسے ہوٹل یا پوائنٹس جو کوئلے یا لکڑی استعمال کرتے ہیں، انہیں لازمی طور پر اس کو کنٹرول کرنے کا سسٹم لگانا ہوگا
رات 10 بجے کے بعد شادی ہالز کے کھلے رہنے پر مکمل پابندی ہوگی
سرکاری اور پرائیویٹ دفتروں میں 50 فیصد لوگ گھر سے کام کریں گے
ہیوی گاڑیوں کو چیک کیا جائے گا، ایسی گاڑیوں کا داخلہ منع ہوگا جو کالا دھواں چھوڑتی ہیں۔
ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے انکروچمنٹ یعنی (غیر قانونی قبضوں) کوختم کیا جائے گا
ان علاقوں میں صرف گیلے جھاڑو یعنی گیلی صفائی کی اجازت ہوگی جسے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرے گی۔