پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع اورکزئی میں پولیو ویکسیشنیشن ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے موجود دو پولیس اہلکار کو عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
دنیا بھر میں دو ہی ملک باقی ہیں جہاں پولیو کا خاتمہ مکمل طور پر نہیں ہوسکا اور عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیو ویکسینیشن ٹیم کو بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے۔
پیر کو پاکستان میں پولیو ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوا تھا اور اس دوران پانچ سال سے کم عمر کے 45 ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
اورکزئی کے پولیس افسر ملک سکندر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’دو عسکریت پسندوں نے پولیو ویکسینیشن ٹیم کی حفاظت کے لیے ڈیوٹی پر موجود دو پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔ ایک پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر ہی دم توڑ گیا جبکہ دوسرے اہلکار کی ہسپتال لے جاتے ہوئے موت ہوئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’کچھ اہلکاروں نے حملہ آوروں کا پیچھا کیا جس کے نتیجے میں دو حملہ آور اور اس کا ساتھی ہلاک ہوگیا‘۔
پولیس اہلکار نوید اللہ خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’پولیو ٹیم میں شامل دو کارکن حملے کے وقت گھر کے اندر تھے اور وہ محفوظ ہیں‘۔
فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پاکستان میں اس سال پولیو کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، 2023 میں 6 اور 2024 میں اب تک 41 ریکارڈ کیے گئے ہیں۔گزشتہ برسوں میں پولیو کے قطرے پلانے والے سینکڑوں کارکنان اور ان کے محافظوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ڈان کی رپورٹ کے مطابق 2012 کے بعد سے 126 افراد ہلاک اور 201 زخمی ہو چکے ہیں جن میں پولیو اہلکار اور پولیو ٹیم کے کارکن بھی شامل ہیں۔