امریکی الیکشن لڑنے والی پہلی سیاہ فام خاتون کملا ہیرس کون ہیں؟

12:125/11/2024, منگل
general.g5/11/2024, منگل
ویب ڈیسک
AFP
1990 میں کملا ہیرس نے کیلیفورنیا بار سے وکالت کا آغاز کیا۔
1990 میں کملا ہیرس نے کیلیفورنیا بار سے وکالت کا آغاز کیا۔

2024 میں امریکی صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹس کی امیدوار کملا ہیرس پہلی سیاہ فام امریکی صدر بن پائیں گی یا نہیں اس کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔

کملا ہیرس جنوبی ایشیائی نسل کی پہلی خاتون ہیں جو امریکہ میں صدر کے لیے انتخاب لڑرہی ہیں اور اگر کملا صدر منتخب ہوجاتی ہیں تو وہ ملک کی پہلی خاتون صدر ہوں گی، یہی نہیں بلکہ وہ پہلی نائب صدر بھی ہیں۔

لیکن کملا ہیرس کون ہیں اور ان کا سیاسی سفر کیسے شروع ہوا؟ وہ اب تک کیا خدمات انجام دے چکی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔



پیدائش اور تعلیم:

کملا ہیرس 20 اکتوبر کو کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں تارکین وطن والدین کے گھر پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ شیامالا گوپالن کا تعلق انڈیا اور والد ڈونلڈ ہیرس کا تعلق جمیکا سے تھا جو پڑھائی کے سلسلے میں امریکہ منتقل ہو گئے تھے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق ان کے والدین کی ملاقات 1962 میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ہوئی۔ ان کے والد ڈونلڈ ہیرس اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں اکنامکس کے پروفیسر تھے۔ والدین کی طلاق کے بعد کملا کو ان کی والدہ نے پالا۔

کملا نے اپنی والدہ کا حوالہ دیتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میری ماں مجھے دیکھ کر کہتی تھیں کہ ’کملا تم بہت بڑے کام کرنے والی پہلی خاتون ہوگی لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ تم آخری نہیں ہو،‘‘ کملا نے اپنی ماں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔

کملا ہیرس نے 1986 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے بی اے اور 1989 میں ہیسٹینگز کالج، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے جے ڈی (جیورس ڈاکٹر) کی ڈگری حاصل کی۔



کیریئر:

1990 میں کملا ہیرس نے کیلیفورنیا بار سے وکالت کا آغاز کیا۔

وہ 2011 سے 2017 تک کیلیفورنیا میں پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔ وہ 2010 میں کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کے طور پر منتخب ہونے والی پہلی سیاہ فام امریکن خاتون ہیں۔

وہ 2017 میں امریکی سینیٹر منتخب ہونے والی دوسری سیاہ فام امریکن خاتون ہیں۔ جب کہ ان کو پہلی ساؤتھ ایشین امریکن سینیٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

وہ 2020 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئی تھیں۔



صدارتی انتخابات:

صدارتی انتخاب کے لیے کملا کا منتخب ہونا بھی معمول سے ہٹ کر ایک معاملہ ہے جہاں صدر جو بائیڈن کے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر اندر کملا کو ڈیموکریٹس کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا اور انتخابات کی تیاری کے لیے انہیں صرف 4 مہینوں کا وقت ملا۔

کملا ہیرس کے لیے معیشت، امیگریشن، ٹیکس، اسقاط حمل( ابورشن) اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات امریکی صدارتی انتخابات میں زیر بحث اہم موضوعات رہے ہیں۔

کملا نے صدر بننے کی صورت میں مہنگائی پر قابو پانے کا وعدہ کیا ہے جب کہ وہ بڑے کاروباری اداروں اور 4 لاکھ ڈالرز سے زیادہ آمدنی والے شہریوں پر ٹیکس میں اضافے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

کملااسقاط حمل( ابورشن) کے قوانین میں ترمیم کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ ابورشن پر وفاقی حکومت کی طرف سے لگائے گئے بین کی مخالف ہیں اور ان کی الیکشن مہم میں عورتوں کے حقوق پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

کلائمٹ پالیسیز کے حوالے سے کملا موجودہ حکومت کے اقدامات کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ وہ امریکی معیشت کو فوسل فیولز سے رینیو ایبل انرجی پر منتقل کرنے کی حامی ہیں اور اس کے لیے ضروری قانونی اور ٹیکس اصلاحات کرنا چاہتی ہیں۔

کملا ہیرس نے اپنی مہم میں غیر قانونی طریقوں سے امریکہ آںے والوں کے خلاف سخت مؤقف اپنایا ہے۔

کملا کی خارجہ پالیسی بائیڈن کی خارجہ پالیسی سے ملتی جلتی ہے۔ ایک طرف وہ فلسطینیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتی ہیں لیکن دوسری جانب نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر کوئی ٹھوس اقدام اٹھاتی نظر نہیں آتیں۔ اسرائیل کے معاملے میں ان کی خارجہ پالیسی واضح نہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ سوئنگ اسٹیٹس کے عرب امریکن ووٹ بینک کے لیےفلسطینیوں سے زبانی ہمدردیاں جتا رہی ہیں اور ان کے عملی اقدامات کچھ اور ہی کہتے ہیں۔


#امریکی الیکشن 2024
#امریکا
#کملا ہیرس