پچھلے ہفتے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ماہرینِ تعلیم، دانشوروں، انسانی حقوق کے کارکن، میڈیا اور سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندوں کا ایک گروپ جمع ہوا تاکہ ’غزہ ٹریبونل‘ بنایا جا سکے۔ جس کا مقصد ’انسانیت اور ضمیر کی عدالت‘ کے طور پر کام کرنا ہے۔ ٹربیونل کی سربراہی بین الاقوامی قانون کے ماہر اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اقوام متحدہ کے سابق خصوصی نمائندے رچرڈ فالک کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد ان زیادتیوں کا جائزہ لینا ہے جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملوں کے بعد تنازعے میں اضافے کے بعد ہوئی ہیں۔
غزہ ٹریبیونل جو دو دن کے لیے لندن میں منعقد ہوا اس میں تقریباً 100 لوگوں نے شرکت کی۔ اس ٹریبیونل کی صدارتی کمیٹی میں اقوام متحدہ کے سابق خصوصی نمائندے مائیکل لنک اور ہلال ایلور کے ساتھ ساتھ نورا ایراکات، سوسن اکرم، احمد کورگلو، جان رینالڈز، ڈیانا بٹو، سیمل آئیڈن اور پینی گرین جیسے نامور ماہرین تعلیم شامل ہیں۔
ٹربیونل کے ارکان میں دنیا بھر کے معروف دانشور اور وکلا شامل ہیں۔ لندن میٹنگ میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں سے ایلان پاپے، جیف ہالپر، ستویندر جوس، اسامہ مکدیسی، ایہان سیٹل، کارنل ویسٹ، ایوی شلم، نومی کلین، اسلی بالی، محمود ممدانی، کریگ مخیبر، حاتم بازیان، مہمت کارلی، سمیع۔ العریان، فرینک بارات، حسن جبرین، ولی موتونگا، وکٹر کٹن اور وکٹوریہ برٹین بھی شامل تھے۔
اجلاس کے پہلے دن فلسطینی سول سوسائٹی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک خصوصی سیشن کا انعقاد کیا گیا جو ٹربیونل کے کام میں اہم کردار ادا کریں گے۔
شرکت کرنے والی تنظیموں میں لا فار فلسطین، فلسطینی ماحولیاتی این جی اوز نیٹ ورک، عرب نیٹ ورک فار فوڈ سوورینٹی (اے پی این)، فلسطینی انسانی حقوق تنظیم ال حق، بدیل، انسانی حقوق کے لیے المیزان مرکز، قیدیوں کی حمایت اور انسانی حقوق گروپ اڈامیئر، اور فلسطینی انسانی حقوق مرکز (پی سی ایچ آر) شامل تھے۔
ٹریبیونل کا سٹرکچر اور آنے والے مرحلے
لندن میں ہونے والے ٹریبونل اجلاس میں آپریشنل حکمت عملیوں، لاجسٹکس کو آرگنائز کرنے اور کمیونیکشن گائیڈلائنز کو ترتیب دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
آرگنائزرز کے مطابق غزہ ٹربیونل کا دوسرا مرحلہ مئی 2025 میں سراجیوو، بوسنیا اور ہرزیگووینا میں شروع کرنے کا پلان ہے۔ اس وقت وہ تیار شدہ رپورٹس، گواہوں کے بیانات اور مسودے عوام کے ساتھ شیئر کریں گے۔
غزہ ٹریبونل کی اہم سماعت جو کہ اس ٹریبونل کا ایک اہم حصہ ہے، اکتوبر 2025 میں استنبول کے شہر ترکیہ میں منعقد کرنے کا پلان ہے جس میں ایک ماہر پینل ٹریبونل کے نتائج اور فیصلوں کا مسودہ پیش کرے گا۔ جس میں اس جنگ سے متاثر فلسطینی شہریوں اور تنظیموں کے گواہوں اور بیانات کو شامل کیا جائے گا۔
ٹربیونل کا مقصد قانونی طور پر قابل اعتبار سفارشات تیار کرنا اور غزہ کے بحران کے بارے میں عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس ٹریبیونل کے زریعے غزہ کے متعلق اہم پیش رفت پر فیصلے لیے جائیں گے اوران کا اعلان کیا جائے گا۔
انصاف کا متبادل فورم
اس ٹریبونل کو بنانے کا مقصد بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے انصاف کا نظام میں سست روی کو ظاہر کرنا ہے۔ اس عدالت میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے حوالے سے کیسز تاخیر کا شکار ہیں۔
اگرچہ آئی سی جے اور آئی سی سی کی تحقیقات جاری ہیں لیکن ان میں کوئی پیش رفت ابھی تک سامنے نہیں آسکی۔ اس میں سے ایک کیس جس میں جنوبی افریقہ کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی اور انسانی حقوق کنونشن کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
غزہ ٹریبونل کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ انٹرنیشنل ادارے اکثر لمبے طریقہ کار اور بیرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے کیسز میں اکثر تاخیر کا سامنا رہتا ہے اور انصاف میں دیر کرتے ہیں۔
ایک بیان میں ٹریبونل نے لوگوں کی شمولیت بڑھانے پر زور دیا اور فلسطینی سول سوسائٹی گروپس اور غزہ جنگ متاثرین کو ثبوت اور گواہی جمع کرنے کی دعوت بھی دی۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ غزہ ٹربیونل کا مقصد اسرائیل کی پالیسیوں، صدیوں سے جاری حملوں، فلسطینی شہریوں اور انسانوں پر اس کے اثرات پر عالمی دنیا کی توجہ دلا کر خلا پُر کرنا ہے۔
ٹربیونل نہ صرف حالیہ واقعات کا جائزہ لے گا بلکہ نوآبادیاتی اور نسل پرستی جیسے مسائل کو بھی حال کرنے کی کوشش کرے گا اور پھر ٹربیونل کے نتائج کو طویل عرصے سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع اور اہم تاریخی واقعات جیسا کہ 1948 کے نکبہ اور 1967 کے بعد فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے تناظر سے بھی دیکھا جائے گا۔
ٹربیونل کے مطابق ’غزہ ٹربیونل کی طاقت اور اختیار حکومتوں سے نہیں بلکہ لوگوں سے منسلک ہے اور خاص طور پر فلسطینیوں سے جڑا ہے، جو انسانیت کا درد اور ضمیر کی آواز سنتے ہیں۔ کوئی بھی عقل رکھنے والا شخص اس بات سے متفق ہوگا اور مستقبل کے فیصلوں اور مسائل کے حوالے سے اپنا فیصلہ ٹھوس شواہد کے ساتھ دے گا۔