ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کی حتمی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔
رواں سال 20 مئی کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ تقریباً تین مہینے بعد جاری کی گئی ہے۔ ایران کے سرکاری براڈکاسٹر کی رپورٹ کے مطابق مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے سپریم بورڈ کی فائنل رپورٹ میں کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر گرنے کی اصل وجہ ’علاقے کا خراب موسمی اور ماحولیاتی صورتحال تھی‘ جس میں ’گھنی دھند‘ کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر کے پرزوں اور سسٹمز میں تخریب کاری کے آثار نہیں ملے۔
مئی میں ایران کی فوج نے بھی اسی طرح کا ایک بیان جاری کیا تھا کہ انہیں اس حادثے میں کسی قسم کی مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
گزشتہ مہینے فارس خبر رساں ایجنسی نے 19 مئی کو ہونے والے حادثے کی بڑی وجہ خراب موسم کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی پروٹوکول کے خلاف ہیلی کاپٹر میں دو اضافی مسافروں کو بٹھانے کی وجہ بتائی تھی۔
لیکن مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے کمیونیکشن سینٹر (جو حادثے کی تحقیقات سے متعلق معلومات شائع کرنے کا ذمہ دار ہے) نے کہا کہ فارس کی رپورٹ ’بالکل غلط‘ تھی۔
یاد رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
انہیں طویل عرصے سے ایران کے اعلیٰ ترین رہنما، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا۔
حادثہ کب پیش آیا؟
19 مئی کی شام ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ابراہیم رئیسی ڈیم کے افتتاح کے بعد ایران اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے واپس لوٹ رہے تھے۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مزید دو ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے، ان کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے شمال میں دھند کے باعث ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑی تھی لیکن ایک گھنٹے بعد یہ واضح ہوا کہ ہیلی کاپٹر لاپتہ ہے اور اس کی تلاش شروع کر دی گئی۔
پیر 31 مئی کی صبح ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا اور اعلان کیا گیا کہ ابراہیم رئیسی سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ہیلی کاپٹر میں نو افراد سوار تھے، جن میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم،صدر کے سکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی، باڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر کا عملہ موجود تھے۔
قافلے میں شامل دو دیگر ہیلی کاپٹرز باحفاظت اپنے مقام پر پہنچ گئے۔