پاکستان میں ایم پوکس وائرس کے چوتھے کیس کی پشاور میں تصدیق ہوئی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشاد علی روغانی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان میں ایم پوکس وائرس کے چار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
اس مہینے کے شروع میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے وائرس کی نئی قسم کلیڈ ون بی دریافت ہوئی تھی جو زیادہ خطرناک ہے اور اس وائرس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر ارشاد نے بتایا کہ پشاور ایئرپورٹس پر میڈیکل ٹیم نے اسکریننگ کے دوران علامات ظاہر ہونے کے بعد مریض کو پولیس اینڈ سروسز ہسپتال منتقل کردیا ہے۔ ریپڈ رسپانس ٹیم نے ہسپتال میں مریض کے خون سے نمونے لے کر لیبارٹری بھیج دیا۔
پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری نے مریض میں ایم پی اوکس کی تصدیق کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریض کی حالت بہتر ہے اور ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ مریض کا تعلق پشاور سے ہے اور یہ خیبر پختونخواہ میں ایم پوکس کا یہ چوتھا تصدیق شدہ کیس ہے۔
وزارت صحت نے اس سے قبل واضح کیا تھا کہ پاکستان میں ایم پوکس کا پہلا کیس کلیڈ ٹو قسم کا تھا۔ ایم پوکس کے دوسرے کیس کی گزشتہ ہفتے تصدیق ہوئی تھی۔
ایم پوکس کے تیسرے کیس کی تصدیق اس وقت ہوئی جب باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دو مسافروں میں ایم پوکس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔
پاکستان کے علاوہ سویڈن اور تھائی لینڈ میں اب تک کلیڈ ون بی قسم کے ایک ایک کیس کی تصدیق ہو چکی ہے
یاد رہے کہ یہ وائرس افریقی براعظم میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور دوسرے براعظموں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہے۔ جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اسے صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا تھا۔ تاہم ایم پوکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کسی سفری پابندی پر زور نہیں دیا گیا۔
اس وائرس نے پہلی بار جنوری 2023 میں وبا کی شکل اختیار کی تھی اور تب کانگو میں 27000 کیسز اور 1100 سے زیادہ اموات رپورٹ ہوئی تھیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔