لاہور میں سموگ: پارک،چڑیا گھر،میوزیم ،کھیل کے میدانوں میں شہریوں کے جانے پر پابندی

08:518/11/2024, Cuma
جنرل13/11/2024, Çarşamba
ویب ڈیسک
گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کو روکنے کے لیے مارکیٹس رات آٹھ بجے بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کو روکنے کے لیے مارکیٹس رات آٹھ بجے بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

پنجاب حکومت نے ہوا میں آلودگی یعنی سموگ کی وجہ سے صوبے کے تمام پارکوں، میوزیمز میں عام شہریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر لاہور فضائی آلودگی کے انڈیکس میں سب سے آگے ہے جس کے پیش نظر حکومت شہریوں کو سموگ سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات کررہی ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کو روکنے کے لیے مارکیٹس رات آٹھ بجے بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

عدالت نے حکم دیا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر موٹر وے اور رنگ روڈ پر داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔

جمعہ کو پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں فضائی معیار کے بگڑنے کی وجہ سے عوام کے پارکوں، چڑیا گھروں، کھیل کے میدانوں اور میوزیمز میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔

حکومت کے اس اقدام سے ایک دن پہلے لاہور میں آلودگی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد لاہور مسلسل 48 گھنٹوں سے دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا۔ شہر کے ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کی سطح بعض علاقوں میں 1000 سے تجاوز کر گئی، جو ڈاکٹرز کی طرف صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دی جاتی ہے۔

حکومت کے نوٹیفیکشن کے کے مطابق ’تمام پارکس (سرکاری یا پرائیوئٹ)، چڑیا گھر، کھیل کے میدان، تاریخی مقامات اور شہر کے تفریحی مراکز میں عوامی داخلے پر مکمل پابندی 8 نومبر سے 17 نومبر تک لگا دی ہے‘۔

یہ پابندی پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، لودھراں، وہاڑی اور خانیوال میں نافذ کی گئی ہے۔ نوٹیفیکشن میں کہا گیا کہ اس حکم کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

نوٹیفیکشن میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب حکومت فضائی آلودگی کی تمام ممکنہ وجوہات پر قابو پانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔

پچھلے ہفتے پنجاب حکومت نے سموگ کو ایک آفت قرار دیا تھا اور متعدد اقدامات کا اعلان کیا تھا، جن میں بچوں کے لیے چھٹیاں اور سموگ پیدا کرنے والے تمام عوامل پر پابندی بھی شامل تھی۔

پنجاب حکومت نے لاہور کے کئی ’اسموگ ہاٹ اسپاٹس‘ میں گرین لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا، لیکن پہلے دن سے ہی پر اس پر سختی سے عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سموگ کو پنجاب نیشنل کیلامیٹیز ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت ایک آفت قرار دیا ہے۔ جس کے بعد حکومت نے صوبے کے 18 اضلاع میں تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولز اور کالجز 7 سے 17 نومبر تک بند کر دیے تاکہ طلبہ اور عملے کو سموگ کے نقصانات سے بچایا جا سکے۔

آج پاکستان کے مختلف شہروں میں ہوا میں آلودگی کا تناسب کچھ یوں ہے:


#سموگ
#لاہور
#پاکستان
#ماحولیاتی تبدیلی