برازیل میں جی 20 اجلاس شروع ہوگیا ہے جس کا آج آخری روز ہے۔ سمٹ میں غزہ اور لبنان جنگ، یوکرین- روس جنگ، دنیا کی معیشت، سمیت بھوک اور غربت جیسے اہم موضوعِ بحث ہوں گے۔ یہ اجلاس 18 نومبر کو شروع ہوا تھا جس میں 19 ممالک کے لیڈران اور یورپی یونین کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن شرکت نہیں کررہے۔
جی 20 سمٹ کیا ہے اور یہ اہم کیوں ہے؟
جی 20 دنیا کی مضبوط معیشتوں والے ملکوں کا ایک گروپ ہے۔
اس گروپ میں 19 ممالک اور یورپی یونین بھی شامل ہیں۔ جن میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ساوٴتھ کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، ساوتھ افریقہ، ترکیہ، برطانیہ، امریکہ، اور یورپی یونین شامل ہیں۔
جی 20 سمٹ 1997 میں ایشیا میں آنے والے مالیاتی بحران سمیت دیگر متعدد اقتصادی بحرانوں کے بعد 1999 میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس کا مقصد اقتصادی پالیسیوں پر بحث کرنا ہے۔ تب سے یہ گروپ ہر سال دنیا کو درپیش اہم ترین مسائل پر بات چیت کے لیے ہر سال بلایا جاتا ہے۔
اجلاس کی میزبانی باری باری گروپ میں موجود ممالک کی ہوتی ہے۔ 2023 میں انڈیا نے اس اجلاس کی میزبانی کی تھی اور اس سال برازیل سربراہی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔
اجلاس میں کون شرکت کررہا ہے؟
سربراہی اجلاس میں 19 رکن ممالک، یورپی یونین اور افریقی یونین کے رہنما شرکت کی۔ کچھ مہینے بعد امریکی صدر کا عہدہ چھوڑنے والے جو بائیڈن نے بھی شرکت کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ بھی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان اتوار کی سہ پہر برازیل پہنچے اور برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا سے ملاقات کی۔
میکسیکو کی صدر گلوریا شین بام نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بین الاقوامی سربراہی اجلاس میں آئیں۔
18 اکتوبر کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا کہ وہ سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں مبینہ جنگی جرائم پر ان کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے وارنٹ گرفتاری کے بارے میں ممکنہ بات چیت کی وجہ سے ان کی موجودگی سربراہی اجلاس کو خراب کردے گی۔ ان کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب یوکرین نے برازیل (جو آئی سی سی کا ممبر بھی ہے) پر زور دیا کہ اگر پوتن جی 20 میں شرکت کرے تو وہ انہیں گرفتار کرلے۔
یہ گروپ کتنا طاقتور ہے؟
چونکہ اس گروپ میں دنیا کی بڑی معیشتوں والے ممالک شامل ہیں تو اسے دنیا کا طاقتور گروپ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جی 20 دنیا کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریبا 85 فیصد حصہ رکھتا ہے، یہ گروپ عالمی تجارت کا 75 فیصد سے زیادہ اور دنیا کی کل آبادی کے تقریبا دو تہائی حصے کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ گروپ بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک، میں اصلاحات کی بھی حمایت کرتا ہے تاکہ وہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرسکیں۔
سربراہی اجلاس کا ایجنڈا کیا ہے؟
گروپ کا اس سال کا ایجنڈا مڈل ایسٹ تنازعات پر بات چیت، ماحولیاتی تبدیلی، غربت اور بھوک کا خاتمہ اور دنیا بھر میں ارب پتی افراد پر ٹیکس لگانے کی تجاویز شامل ہیں۔
تاہم اس سال گروپ میں کئی چیلنجز کا بھی سامنا ہے جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاوٴس میں واپسی گروپ پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ اور یوکرین روس جنگ سے متعلق موٴقف بھی غیر واضح ہے۔ یہی نہیں بلکہ امیر افراد پر ٹیکس لگانے سے متعلق بھی جی 20 ممبران میں اتفاق نہیں ہوسکا۔