یوکرین، قزاقستان اور آذربائیجان کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی ایئر ڈیفنس حکام نے غلطی سے آذربائیجان کے مسافر طیارے کو گرایا۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ روسی حکام یوکرین کے ڈرون حملے سے دباؤ کا شکار تھے۔
پوتن نے واقعے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا اور کہا کہ واقعے ایسے وقت میں ہوا جب روسی فضائیہ یوکرین کے ڈرون حملوں کا جواب دے رہا تھا۔
یاد رہے کہ 25 دسمبر کو آذربائیجان ایئر لائنز کی پرواز 8432 قزاقستان کے شہر اکتاوٴ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ طیارہ باکو سے روس جا رہا تھا جس میں 68 لوگ سوار تھے۔ حادثے کے نتیجے میں 39 لوگ ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔
آذربائیجان کی ابتدائی تحقیقات
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق قزاقستان میں طیارے حادثے سے متعلق آذربائیجان کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ طیارے کو روس کے فضائی دفاعی نظام نے گرایا تھا۔
آذربائیجان ایئر لائنز نے جمعے کو روسی شہروں کے لیے کئی پروازیں معطل کر دیں اور تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ حادثے میں بیرونی عنصر شامل ہے۔
دوسری جانب روسی ملٹری بلاگر کا کہنا تھا کہ جو نشان کریش ہونے والے جہاز سے ملے وہ اینٹی ایئر کرافٹ میزائل جیسے لگ رہے ہیں۔ ابتدائی رپورٹس سے پتہ چلا ہے کہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے پہلے دھماکے کی آواز سنی گئی تھی، زخمی خاتون کی ٹانگ سے شارپنل یعنی میزائل کے چھوٹے ٹکڑے ملے ہیں۔
اگرچہ آذربائیجان نے ابھی تک واقعے کی تحقیقات سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا تاہم ٹرانسپورٹ کے وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ ’ماہرین کے ابتدائی نتائج بیرونی مداخلت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار سے متعلق بھی تفتیش کی جارہی ہیں‘۔
تحقیقات سے واقف نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے وال سٹریٹ جرنل، انادولو ایجنسی اور روئٹرز کی رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ ایک روسی میزائل حادثے کا ذمہ دار تھا۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بھی بتایا کہ طیارے پر حملہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔