انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے سینئر رہنما محمد دیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
یہ پہلی بار ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے لیے کسی انٹرنیشنل عدالت نے نیتن یاہو یا کسی اسرائیلی عہدیدار کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
جمعرات اپنے فیصلے میں آئی سی سی نے نیتن یاہو، یوو گیلنٹ اور حماس رہنما محمد دیف پر حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملوں اور غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے بعد ہونے والی جنگ کا الزام عائد کیا۔ اسرائیل نے جولائی میں محمد دیف کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اب بھی زندہ ہے۔
تاہم اب نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ ’وانٹڈ لسٹ‘ میں ہیں اور آئی سی سی کے رکن ممالک پر قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں گرفتار کرے۔
آئی سی سی کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے ردعمل میں اسرائیل نے فیصلے کو ’یہود مخالف‘ قرار دیا۔
آئی سی سی نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ پر کیا الزام لگا رہی ہے؟
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس نے 8 اکتوبر سے 20 مئی 2024 کے درمیان ’انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم‘ کے جرم پر نیتن یاہو اوریوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ان جرائم میں بھوک کی کمی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا اور جان بوجھ کر طبی سہولیات پر حملہ کرنا شامل ہے۔
عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے پہلے مئی میں وارنٹ گرفتاری طلب کیے تھے۔ عدالت کا خیال ہے کہ ان کے پاس کافی شواہد موجود ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ غزہ میں غذائی قلت پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
آئی سی سی نے نیتن یاہو اور گیلنٹ پر انسانیت کے خلاف جرائم، قتل، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی کارروائیوں کا الزام بھی لگایا۔ اس میں اسرائیل کے غزہ کے ہسپتالوں پر جان بوجھ کر حملوں اور ان علاقے میں انسانی اور طبی سامان پہنچانے سے روکنا بھی شامل ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
اگر نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ گرفتار کرلیے جاتے ہیں تو ان کے خلاف عدالت میں ٹرائل ہوگا، تاہم آئی سی سی اس وقت تک مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتا جب تک ملزم موجود نہ ہو۔ کیونکہ ملزم کی غیر حاضر ہونے پر ٹرائل کی اجازت نہیں ہے۔
کیا صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے؟
ایسا ممکن ہے۔ نیتن یاہو اور گیلنٹ کو بین الاقوامی سطح پر سفر کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ جس ملک میں وہ سفر کریں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ یعنی جن 124 ممالک نے انٹرنینشنل جرمنل کورٹ کے روم سٹیٹیوٹ پر دستخط کیے ہیں ان پر قانونی طور پر لازم ہے کہ اگر نیتن یاہو اور گیلنٹ ان ممالک کا دورہ کریں تو انہیں گرفتار کریں۔
تاہم، یہ قانون امریکہ پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ امریکہ اور اسرائیل آئی سی سی کے رکن نہیں ہیں، اس لیے وہ اس کے قوانین کے پابند نہیں ہیں۔ عملی طور پر اس بات کا امکان نہیں ہے کہ نیتن یاہو یا گیلنٹ اگر امریکہ کا سفر کرتے ہیں تو انہیں آئی سی سی کے حوالے کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ آئی سی سی کے پاس اپنے احکام نافذ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اس کے پاس پولیس فورس بھی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر عدالت نے مارچ 2023 میں روس کے یوکرین پر حملے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، لیکن پوتن کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے فیصلے کے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور یورپی ممالک جیسے جرمنی اور برطانیہ پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں جو اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔
حماس کے رہنما محمد دیف کے خلاف وارنٹ گرفتاری کا کیا مطلب ہے؟
آئی سی سی نے حماس کے رہنما محمد دیف کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔ یہ وارنٹ 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں جنوبی اسرائیل کے علاقوں پر حملے میں ملوث ہونے سے متعلق ہے، جس میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم اسرائیلی فوج نے رواں برس جولائی میں محمد دیف کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
محمد دیف حماس کے عسکری ونگ، قسام بریگیڈز کے رہنما تھے۔ حماس نے کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔