غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے 41 فیصد زیادہ ہے، تحقیق میں دعویٰ

07:5710/01/2025, جمعہ
جنرل10/01/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
یہ تحقیق ’دی لانسیٹ‘ جریدے میں شائع ہوئی
تصویر : رائٹرز / نیوز ایجنسی
یہ تحقیق ’دی لانسیٹ‘ جریدے میں شائع ہوئی

ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کے دوران غزہ جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے سرکاری اعداد و شمار 41 فیصد کم ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ تحقیق ’دی لانسیٹ‘ جریدے میں شائع ہوئی، جس کا جائزہ لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن، ییل یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے محققین نے لیا۔

ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ لگانے کے لیے محققین نے ایک طریقہ استعمال کیا جسے کیپچر-ریپچر کہا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے انہیں اکتوبر 2023 سے جون 2024 تک جنگ کے پہلے نو مہینوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی سے ہونے والی اموات کی تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد ملی۔

اس تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ غزہ جنگ کے پہلے نو مہینوں کے دوران 64 ہزار 260 افراد ہلاک ہوئے، جو فلسطینی وزارت صحت کے سرکاری اعداد و شمار سے تقریباً 41 فیصد زیادہ ہے۔ تحقیق سے پتا چلا کہ متاثرین میں 59.1 فیصد خواتین، بچے اور 65 سال سے زائد عمر کے لوگ تھے۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ جنگ میں اب تک 46 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی، جب حماس کے جنگجووٴں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کت نتیجے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ قیدی بنالیے گئے تھے۔

اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے الیکٹرانک ریکارڈز (جو کبھی قابل بھروسہ سمجھے جاتے تھے) اسرائیل کی فوجی کارروائی کی وجہ سے درست نہیں ہیں۔

کچھ رپورٹس میں اشارہ دیا گیا کہ غزہ جنگ کے بہت سے متاثرین ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور انہیں سرکاری اعداوشمار میں شامل نہیں کیاگیا۔

ان لاپتہ اموات کا جائزہ لینے کے لیے دی لانسیٹ کے مطالعے میں ایک طریقہ استعمال کیا گیا جو کوسوو اور سوڈان جیسے دیگر تنازعات والے علاقوں میں استعمال کیا گیا ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کا جائزہ لینے کے لیے محققین نے فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے سرکاری اموات کی تعداد، وزارت کی جانب سے غزہ کے اندر اور باہر فلسطینیوں میں تقسیم کیے گئے آن لائن سروے کے اعداد و شمار اور سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے مرنے والوں کا موازنہ کیا۔ سروے کے جواب دہندگان نے تفصیلات فراہم کیں جیسے مرنے والے فلسطینی کا شناختی نمبر، نام، عمر، جنس، کس مقام پر موت ہوئی۔

تحقیق کی مصنف زینہ جمال الدین نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہماری تحقیق نے ایک واضح حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے، غزہ میں ہونے والی اموات سرکاری اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے‘۔





#غزہ
#حماس اسرائیل جنگ
#فلسطین
#مشرق وسطیٰ