جبالیہ سے تقریباً 3 کلومیٹر ساوٴتھ میں غزہ اولڈ سٹی ہے جس کی تاریخ 5ویں صدی سے شروع ہوتی ہے۔
غزہ اولڈ سٹی میں اہم مقامات کی بات کریں تو یہاں کئی تبادت گاہیں ہیں جن میں گریٹ عمری مسجد (جسے غزہ کی عظیم مسجد بھی کہا جاتا ہے) اور غزہ کے دو نامور گرجا گھر سینٹ فلپ دی ایوینجسٹ چیپل اور چرچ آف سینٹ پورفیریس بھی شامل ہیں۔
8 دسمبر کو غزہ کی عمری مسجد کو اسرائیلی فضائی حملے میں بہت زیادہ نقصان پہنچا۔ اس کی 747 سال پرانی لائبریری، جس میں قرآن پاک کے پرانے نسخے بھی شامل تھے، کھنڈرات کی شکل میں تبدیل ہوگئی ہے۔
گزشتہ سال غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے کم از کم 611 مساجد کی مکمل تباہ اور 214 مساجد کی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
غزہ کے تینوں گرجا گھروں کو اسرائیلی حملوں میں نشانہ بنایا گیا اور انہیں نقصان پہنچا ہے۔
غزہ اولڈ سٹی کے شہر ریمل میں قائم یونیورسٹی آف غزہ بھی موجود ہے۔
یونیورسٹی آف غزہ اور الاظہر یونیورسٹی غزہ کی پٹی کی دو بڑی یونیورسٹیز ہیں جہاں دسیوں ہزار طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے تھے۔
ان دونوں یونیورسٹیوں پر پہلے بھی حملے ہوتے رہیں گے لیکن سات اکتوبر کے بعد ہونے والی جنگ میں دونوں یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
غزہ کی 12 یونیورسٹیوں میں سے اب کوئی بھی اپنی اصلی حالت میں نہیں ہے۔
غزہ کے سب سے بڑی میڈیکل کمپلیکس الشفاء ہسپتال اسرائیلی حملوں کی زد میں آنے والے ہسپتالوں میں شامل ہے۔
15 نومبر کو اسرائیلی فوجیوں نے میڈیکل کمپلیکس کو گھیرے میں لے لیا جہاں ہزاروں فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔ پانچ ماہ بعد اپریل میں اسرائیلی فوج نے اس کا دو ہفتے تک محاصرہ کیا جس کے بعد ہسپتال میں صرف ملبے کا ڈھیر نظر آیا۔ اس محاصرے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
کئی ماہرین نے زور دیا کہ ہسپتالوں پر حملہ کرنا، خاص طور پر جہاں ڈاکٹرز بیمار مریضوں اور بچوں کا علاج کر رہے ہوں، بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔
پچھلے ایک سال کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 114 ہسپتالوں اور کلینکس کو غیر فعال کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے مریضوں کو ضروری میڈیکل سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
غزہ کے ساوٴتھ کے علاقے دیر البلاح غزہ کے اہم زرعی زمین میں سے ایک ہے جہاں کینو، زیتون اور کھجور کی کاشت کی جاتی ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار افراد ہلاک اور تقریباً 1 لاکھ زخمی ہوئے
اوپر دی گئی سیٹلائٹ تصاویر دیر البلاح کے مرکز کی ہیں جہاں بڑے پیمانے پر کھیت، سڑکوں اور گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ کی نصف سے زیادہ (60 فیصد) زرعی زمین اسرائیلی حملوں سے تباہ ہوگئی ہے۔