پاکستان میں پولیس پہلے، عدلیہ تیسرے نمبر پر کرپٹ ترین شعبہ ہے: ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل

اقرا حسین
11:059/12/2025, Salı
جنرل9/12/2025, Salı
ویب ڈیسک
ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق نیشنل کرپشن پرسپشن سروے عوام کی اہم حکومتی امور پر رائے جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
تصویر : آرکائیو / فائل
ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق نیشنل کرپشن پرسپشن سروے عوام کی اہم حکومتی امور پر رائے جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارے ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں پولیس سب سے کرپٹ ترین شعبہ ہے، اس کے بعد دوسرے نمبر پر ٹینڈر اور حکومتی ٹھیکوں کا شعبہ جب کہ تیسرے نمبر پر عدلیہ کرپٹ ہے۔

ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق نیشنل کرپشن پرسپشن سروے عوام کی اہم حکومتی امور پر رائے جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

کرپشن کے خلاف کام کرنے والے ادارے ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے گزشتہ 21 سے زائد برسوں میں نو مرتبہ یہ سروے کرائے ہیں، جن میں پاکستانی شہریوں کی طرف سے جن شعبوں کو سب سے زیادہ کرپٹ سمجھا جاتا ہے ان کے بارے میں رائے جانی جاتی ہے۔ اس سروے میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے چار ہزار افراد نے حصہ لیا، ہر صوبے سے ایک ہزار افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا ۔

سروے کے مطابق 24 فیصد نے پولیس کو سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ قرار دیا، جس میں سب سے زیادہ بدعنوانی کا تاثر پنجاب میں 34 فیصد، اس کے بعد بلوچستان میں 22 فیصد، سندھ میں 21 فیصد، اور خیبر پختونخوا میں 20 فیصد رہا۔

پچھلے مسلسل تین سالوں کے سروے کے مطابق پولیس ہمیشہ سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ رہی ہے، لیکن حالیہ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2023 کے مقابلے میں عوام کی رائے میں پولیس کے بارے میں تاثر بہتر ہوا ہے۔

پولیس کے بعد سب سے زیادہ کرپٹ سمجھا جانے والا شعبہ ٹینڈر اور حکومتی ٹھیکوں کا شعبہ ہے، جسے 16 فیصد لوگوں نے کرپٹ قرار دیا۔ صوبوں کے لحاظ سے سب سے زیادہ بدعنوانی کا تاثر بلوچستان میں 23 فیصد، خیبر پختونخوا میں 18 فیصد، سندھ میں 14 فیصد اور پنجاب میں 9 فیصد رہا۔

تیسرا سب سے زیادہ کرپٹ شعبہ عدلیہ سمجھا گیا، جسے 14 فیصد شرکاء نے کرپٹ قرار دیا، اور سب سے زیادہ بدعنوانی کا تاثر خیبر پختونخوا میں 18 فیصد تھا۔

حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ پورے پاکستان میں 66 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہیں کسی بھی پبلک سروس تک رسائی کے لیے رشوت دینے پر مجبور نہیں ہونا پڑا۔ صوبوں کے لحاظ سے عوام میں رشوت دینے کا سب سے زیادہ رجحان سندھ میں دیکھا گیا، جہاں 46 فیصد لوگوں نے پبلک سروسز تک رسائی کے لیے رشوت دی۔ اس کے بعد پنجاب میں 39 فیصد، بلوچستان میں 31 فیصد اور خیبر پختونخوا میں 20 فیصد لوگوں نے ایسا کیا۔

رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر تقریباً 77 فیصد لوگ کرپشن کے خلاف کام کرنے والے اداروں کو غیر مؤثر مانتے ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ زیادہ تر لوگ (59 فیصد) سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ کرپٹ ہیں۔ صوبوں کے لحاظ سے یہ رائے یوں رہی: پنجاب میں 70 فیصد، بلوچستان میں 58 فیصد، خیبر پختونخوا میں 55 فیصد، اور سندھ میں 54 فیصد۔

’احتساب میں کمی‘ کرپشن کی اہم وجہ

پورے ملک میں پاکستانی شہریوں کے مطابق کرپشن کی تین اہم ترین وجوہات ہیں، جن میں سب سے پہلے احتساب کی کمی، شفافیت کی کمی اور معلومات تک محدود رسائی اور کرپشن کیسز کے فیصلوں میں تاخیر شامل ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق پورے ملک میں 78 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ اینٹی کرپشن اداروں جیسے نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا احتساب ہونا چاہیے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ اینٹی کرپشن ادارے جوابدہ ہوں کیونکہ 35 فیصد لوگ کہتے ہیں ان کی تحقیقات میں شفافیت نہیں ہے۔33 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی آزاد نگرانی نہیں ہوتی جبکہ 32 فیصد کا ماننا ہے کہ ان کے اختیارات کو سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

بدعنوانی کو روکنے کے اقدامات کیا ہونے چاہئیں؟ اس پر کم از کم 26 فیصد لوگوں نے کہا کہ احتساب کو مضبوط بنایا جائے، 23 فیصد نے سرکاری اختیارات میں حد بندی کی حمایت کی تاکہ طاقت کا غلط استعمال نہ ہو اور 20 فیصد نے معلومات کے حق سے قوانین کو مضبوط کرنے کی تجویز دی تاکہ عوام معلومات تک آسان رسائی حاصل کر سکیں۔

دوسری جانب 77 فیصد لوگ ملک میں بدعنوانی کے خلاف حکومت کی کوششوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ صوبوں کے لحاظ سے یہ عدم اطمینان یوں رہا: بلوچستان میں 80 فیصد، پنجاب میں 78 فیصد، خیبر پختونخوا میں 75 فیصد، اور سندھ میں 75 فیصد لوگوں نے حکومت کی بدعنوانی کے خلاف کوششوں سے عدم اطمینان ظاہر کیا۔

پورے ملک میں 66 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ صحت کے شعبے میں کرپشن یا غیر اخلاقی رویے لوگوں کی زندگیاں مشکل بنا دی ہیں۔ صوبوں کے لحاظ سے 69 فیصد کا ماننا ہے کہ سندھ میں صحت کے شعبہ سب سے زیادہ کرپٹ ہے، اس کے بعد خیبر پختونخوا میں 68 فیصد، بلوچستان میں 67 فیصد اور پنجاب میں 63 فیصد شہریوں نے یہی رائے دی۔

دوسری جانب پورے ملک میں 38 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ صحت کے شعبے میں سب سے زیادہ کرپشن ہسپتالوں میں ہو رہی ہے، اس کے بعد ڈاکٹرز (23 فیصد) اور پھر فارمیسی (21 فیصد) کے شعبے آتے ہیں۔






#ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل
#کرپشن
#پاکستان