برطانیہ: دو نوعمر افغان پناہ گزینوں کو ریپ کے الزام میں 10 سال کی قید کی سزا، ملک بدری کے احکامات جاری

09:439/12/2025, منگل
جنرل9/12/2025, منگل
ویب ڈیسک
گارجین کے مطابق دونوں لڑکوں نے اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں ریپ کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔
تصویر : سٹاک امیجز / فائل
گارجین کے مطابق دونوں لڑکوں نے اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں ریپ کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

برطانیہ کی ایک عدالت نے دو نوعمر افغان پناہ گزینوں کو ریپ کے الزام میں قید کی سزائیں سنا دی۔

روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران اکیلے برطانیہ پہنچنے والے دو افغان نوعمر پناہ گزینوں کو پیر کے روز 15 سالہ لڑکی سے ریپ کے الزام میں قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

استغاثہ کے مطابق دونوں افغان پناہ گزینوں، جان جہانزیب اور اسرار نیازل، کی عمر 17 سال ہے۔ دونوں نے مئی میں لیمنگٹن اسپا نامی علاقے کے ایک پارک میں لڑکی پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ نشے کی حالت میں تھی۔

عدالت میں وہ ویڈیو بھی پیش کی گئی جو لڑکی نے حملے کے دوران ریکارڈ کی تھی، جس میں اسے زار و قطار روتے اور چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں لڑکی مدد کے لیے پکارتی ہے۔

گارجین کے مطابق دونوں لڑکوں نے اس سے قبل ہونے والی ایک سماعت میں ریپ کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

عدالت نے جہانزیب کو 10 سال اور 8 ماہ کی سزا سنائی۔ دوسری جانب نیازل کو 9 سال اور 10 ماہ کی سزا سنائی گئی۔ دونوں کو سزا پوری ہونے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا۔

عدالت کو مقدمے کے دوران بتایا گیا کہ دونوں نوعمر لڑکے افغانستان سے اکیلے پناہ گزین کے طور پر برطانیہ آئے تھے۔ جہانزیب رواں سال جنوری میں برطانیہ پہنچا، جبکہ نیازل نومبر 2024 میں آیا تھا۔

ایک بڑا سیاسی مسئلہ

برطانیہ میں کچھ پناہ گزینوں کی جانب سے جرائم، خاص طور پر جنسی نوعیت کے جرائم، ایک اہم سیاسی مسئلہ بن گئے ہیں۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ چھوٹی کشتیوں میں آنے والے ہزاروں مہاجرین کو کیسے روکا جائے

گزشتہ ماہ وسطی انگلینڈ کے قصبے نینیٹن میں ایک افغان شہری نے 12 سالہ لڑکی سے ریپ کا اعتراف کیا تھا، جبکہ ایتھوپیا کے ایک شخص کو ستمبر میں اس وقت قید کی سزا سنائی گئی جب اسے لندن کے شمالی علاقے ایپنگ میں ایک نوعمر لڑکی اور ایک خاتون سے ریپ کے جرم میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

دونوں واقعات کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے، جن میں سے بعض پرتشدد واقعات بھی ہو گئے، اور ملک بھر میں اُن ہوٹلز کے باہر بھی مظاہرے کیے گئے جہاں پناہ گزین رہائش پذیر تھے۔

جج نے عوامی دباؤ اور تشویش کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ دونوں 17 سالہ ملزمان کے نام ظاہر کر دیے جائیں، حالانکہ عام طور پر کم عمر ملزمان کے نام نہیں بتائے جاتے۔

جہانزیب، جو اگلے سال کے آغاز میں 18 برس کا ہو جائے گا، کو 10 سال 8 ماہ کی حراست کی سزا سنائی گئی، جبکہ نیازل کو 9 سال 10 ماہ کی حراستی سزا ملی۔

جہانزیب کے وکیل رابرٹ ہولٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا موکل برطانیہ آنے کے لیے یورپ کے کئی ملکوں سے اکیلے سفر کیا۔ وہ تین بار سمندر پار کرنے میں ناکام ہوئے، لیکن چوتھی بار ایک چھوٹی کشتی کے ذریعے کامیابی سے برطانیہ پہنچے۔ سزا پوری کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

اسرار نیازل کے وکیل جوشوا ریڈکلف نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے گزشتہ سال نومبر میں طالبان سے بچنے کے لیے اکیلے برطانیہ کا سفر کیا تھا، کیونکہ طالبان نے ان کے والد کو قتل کر دیا تھا جو افغان فوج میں تھے۔ نیازل اپنی پناہ گزین درخواست پر فیصلےکا انتظار کررہے تھے، تاہم اب سزا پوری ہونے کے بعد انہیں بھی ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔



#برطانیہ
#ریپ
#افغانستان