
پاکستان نے جمعرات کو بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی قوانین پر عمل کریں اور عسکریت پسند مواد کو روکیں، ورنہ ان کے خلاف وہی کارروائی کی جائے گی جو برازیل نے گزشتہ سال ایکس کے خلاف کی تھی۔
اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک نے کہا کہ حکومت نے باضابطہ طور پر ایکس، میٹا، فیس بک، واٹس ایپ، یوٹیوب، ٹک ٹاک اور ٹیلی گرام سمیت متعدد پلیٹ فارمز سے اپنے تحفظات اٹھائے ہیں۔ حکام نے کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ یہ کمپنیاں اپنی ماڈریشن سسٹمز کو مضبوط کریں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون بڑھائیں اور ایسے ٹولز اپنائیں جو انتہا پسندی کی سرگرمیوں کا پتہ لگا سکیں اس سے پہلے کہ وہ مزید پھیل جائیں۔
طلال چودھری نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ ہماری آخری وارننگ ہے۔ یہ کمپنیاں پاکستانی قوانین کی پاسداری کریں، پاکستان میں دفاتر قائم کریں اور دہشت گردوں سے منسلک اکاؤنٹس کی نشاندہی کے لیے اے آئی اور الگورتھم ٹولز استعمال کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکام نے متعدد ایسے اکاؤنٹس کا پتہ لگایا ہے جو علاقائی سطح پر عسکریت پسند نیٹ ورکس سے منسلک ہیں اور مختلف پلیٹ فارمز پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اکاؤنٹس ایسی تنظیموں سے منسلک ہیں جن پر پہلے ہی امریکہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی عائد ہے اور اس بات پر زور دیا کہ حکام کے مطابق یہ سرحد پار آن لائن سرگرمیاں انتہا پسندی اور سیکیورٹی خطرات میں اضافہ کر رہی ہیں۔
یہ وارننگ اس وقت جاری کی گئی ہے جب پاکستان نے برازیل کے معاملے کو مثال کے طور پر پیش کیا۔ گزشتہ سال جون میں، برازیل کی سپریم کورٹ نے ایکس تک رسائی روک دی تھی کیونکہ پلیٹ فارم نے 2022 کے صدارتی انتخابات کے دوران غلط معلومات پھیلانے والے اکاؤنٹس کو بند کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اکتوبر میں رسائی بحال کی گئی جب ایکس نے 51 لاکھ ڈالرز جرمانہ ادا کیا اور برازیلین قانون کے تحت ایک مقامی نمائندہ مقرر کیا۔
طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان نے اپنے تحفظات بار بار اٹھائے ہیں، جس میں اس سال 24 جولائی کو پلیٹ فارمز کو تفصیلی بریفنگ دینے کا بھی کہا گیا، لیکن ان کے جوابات ’ناکافی‘ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایکس کی جانب سے سب سے کم تعاون کیا گیا جبکہ ٹک ٹاک اور ٹیلی گرام نے سب سے زیادہ تعاون کیا۔
حکام نے کہا کہ اسلام آباد نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریسز فراہم کریں جو عسکریت پسندی یا دہشت گردی سے جڑے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی یقینی بنائیں کہ ایسے اکاؤنٹس کے نئے یا نقل شدہ اکاؤنٹس بنانے کی کوشش کو جدید فلٹرز کے ذریعے روکا جائے۔
عقیل ملک نے کہا کہ یہ مسئلہ نہ صرف کمپنیوں بلکہ ان حکومتوں کے ساتھ بھی اٹھایا گیا ہے جہاں ان پلیٹ فارمز ہیڈکوارٹر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست ہے اور کراس بارڈر دہشت گردی کی قیمت ادا کرتا رہتا ہے۔ دنیا کو اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور وارننگ دی کہ تعاون نہ کرنے والے پلیٹ فارمز کے خلاف حکومت مجبوراً کارروائی کر سکتی ہے۔






