ایڈیٹنگ:

بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے خلاف قتل کے مقدمے کی تحقیقات شروع

15:2613/08/2024, منگل
جی: 14/08/2024, بدھ
ویب ڈیسک
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی انتظامیہ کے 6 لوگوں کے خلاف پچھلے مہینے ملک میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں پولیس کی گولی سے ایک شخص کی ہلاکت کی تحقیقات شروع کردیں۔


بنگلادیش میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت ڈھاکہ میں چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں امیر حمزہ نامی ایک شہری نے ابو سعید کے قتل پر قانونی مقدمہ دائر کیا تھا۔


ابو سعید کو 19 جولائی کو اس وقت گولی مار دی گئی تھی جب پولیس نے ڈھاکہ کے محمد پور علاقے میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مظاہرین اور دیگر لوگوں پر گولی چلائی تھی۔


امیر حمزہ نے کہا کہ ان کا ابو سعید سے کوئی رشتہ نہیں ہے لیکن وہ رضاکارانہ طور پر عدالت سے رجوع کررہے ہیں کیونکہ مقتول کے خاندان کے پاس مقدمہ دائر کرنے کے لیے مالی وسائل نہیں تھے۔


حمزہ نے نیوز ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں پہلا عام شہری ہوں جس نے شیخ حسینہ کے خلاف ان کے جرائم کے لیے یہ قانونی قدم اٹھانے کی ہمت دکھائی ہے۔ میں اس کیس کو آخر تک لے کر جاوٴں گا۔


عدالت نے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان اور حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبیدالقادر کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے مقرر کیے گئے چار اعلیٰ پولیس افسران کو بھی نامزد کیا جو اپنے عہدوں سے دستبردار ہوچکے ہیں۔


احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے والے طلبہ رہنماؤں نے سابق وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالیہ مظاہروں سمیت ان کی مدت کے دوران مبینہ طور پر ہونے والی ہلاکتوں کے مقدمے کا سامنا کریں۔


ملک میں پچھلے مہینے ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران 300 افراد کی ہلاکتوں کے بعد شیخ حسینہ کے خلاف یہ پہلا مقدمہ ہے۔


ان کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ 76 سالہ شیخ حسینہ 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں۔


نوبل امن انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس نے گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔


#Bangladesh
#Protest
#Shiekh Hasina

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔